Dangerous trend of intolerance in the society and its solution

in Urdu Community4 years ago (edited)

Greetings from me to all my friends. I hope you are all well and I am well too. And I am busy with my work at home. The title of my post today is the trend of intolerance in society and its solution

تمام دوستوں کو میری طرف سے اسلام علیکم ۔ امید کرتا ہوں آپ تمام خیریت سے ہوں گے میں بھی خیریت سے ہوں ۔ اور اپنے گھر میں اپنے کاموں میں مصروف ہوں ۔ آج میری پوسٹ کا عنوان ہے معاشرے میں عدم برداشت کا رحجان اور اس کا حل

Dangerous trend of intolerance in the society and its solution

IMG_20210505_164909.jpg

Society is built on the pillars of morality, tolerance, tolerance and love. And when these characteristics leave society, it is rapidly moving towards destruction. The same situation is facing our society. Where the trend of intolerance is growing at a rate that has no limits. It has also led to violent activities. People do not tolerate at all, they do not avoid violence even on small things. Violent incidents are common, with many videos going viral on social media. It is difficult to find such a bad example in any other society where a little girl was tortured so badly by a woman for putting too many leaves in her tea a few days ago. The woman slapped the innocent on such a small thing. There was a lot of grief and anger among the people and everyone cursed the woman. The government also took action on it

IMG_20200901_083052.jpg

IMG_20200901_083059.jpg

معاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے ۔ اور جب یہ خصوصیات سماج سے رخصت ہوجائیں تو وہ تباہی کی طرف تیزی سے گامزن ہوجاتا ہے ۔ یہی صورت حال ہمارے معاشرے کو بھی درپیش ہے ۔ جہاں عدم برداشت کا رجحان اس سُرعت سے فروغ پارہا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں ۔ اس کے باعث تشدد پسند سرگرمیاں بھی سامنے آرہی ہیں ۔ لوگوں میں ذرا بھی برداشت نہیں، محض چھوٹی چھوٹی باتوں پر تشدد سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ متشدد واقعات اکثریت میں دیکھنے میں آتے ہیں، سوشل میڈیا پر تو اس حوالے سے کئی وڈیوز خاصی تیزی سے وائرل ہوتی ہیں ۔ چند روز پہلے ایک چھوٹی سی بچی کو چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر خاتون نے جس بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا، ایسی بدترین نظیریں کسی اور معاشرے میں ملنا مشکل ہیں ۔ اس معصوم پر اُس عورت نے اتنی چھوٹی سی بات پر تھپڑوں کی برسات کردی۔ اس پر عوام میں خاصا غم و غصہ پایا گیا اور اُس خاتون پر سب نے لعن طعن کی ۔ حکومت بھی اس پر حرکت میں آگئی

This was still a minor incident. In our society, a father has even killed his daughter for not making round bread. The worst example of the rise of intolerance and violence is the incident in Lahore in which two women were not only brutally beaten but also abducted for stealing clothes. According to reports, shopkeepers of GT Road Market in Jallu Mor area severely tortured two women for theft.
یہ تو پھر بھی معمولی واقعہ تھا، ہمارے معاشرے میں تو باپ محض گول روٹی نہ بنانے پر بیٹی کو قتل تک کرچکا ہے ۔ عدم برداشت اور متشدد طرز عمل کے فروغ کی بدترین مثال، لاہور میں سامنے آنے والا ایک واقعہ بھی ہے جس میں کپڑا چوری کرنے کے الزام میں نہ صرف دو خواتین پر بدترین تشدد کیا گیا بلکہ اُن کواغوا بھی کر لیاگیا ۔ اطلاعات کے مطابق جلو موڑ کے علاقے میں جی ٹی روڈ مارکیٹ کے دُکان داروں نے چوری کے الزام میں دو خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا

The solution to intolerance

IMG_20200915_133634.jpg

Of course, all problems are solved, there is no problem that is not solved. In this sense, it is possible to overcome the tendency of intolerance, but it cannot be done by anyone. This requires a collective effort. As a result, the golden past may return when our society was adorned with high moral values, love, tolerance and tolerance. People had great respect for each other. They took care of each other. Fighting was not a concept. Our society was free from such crimes as theft, robbery, murder. He can return to the golden age, for which people of every school of thought need to reflect with a cold heart. First of all, we have to give up the two-pronged attitude of showing intolerance and resorting to violence. And when they do, they try to justify it

بلاشبہ تمام مسائل کا حل ہوتا ہے، کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہ ہو ۔ اس لحاظ سے عدم برداشت کے رجحان پر بھی قابو پانا ممکن ہے، لیکن یہ کسی ایک کے کرنے سے نہیں ہوسکتا ۔ اس کے لئے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے نتیجے میں شاید سنہرا ماضی لوٹ آئے کہ جب ہمارا سماج اعلیٰ اخلاقی اقدار، محبت، برداشت، رواداری کی خصوصیات سے مزّین تھا ۔ لوگ ایک دوسرے کا ازحد احترام کرتے تھے ۔ ایک دوسرے کا خیال رکھا جاتا تھا۔ لڑائی جھگڑوں کا تصور ہی نہ تھا۔ چوری، ڈکیتی ، قتل ایسے جرائم سے ہمارا سماج مبّرا تھا ۔ وہ سنہرا دور واپس آسکتا ہے، اس کے لئے ہر مکتب فکر کے افراد کو ٹھنڈے دل سے غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے اس دوعملی رویے کو بھی ترک کرنا ہوگا کہ دوسرا عدم برداشت کا مظاہرہ کرے اور تشدد پر اُتر آئے تو ہم اس کو لعن طعن کرنے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ۔ اور جب خود ایسا کر گزرتے ہیں تو اس کے لئے طرح طرح کے جواز گھڑنے کی کوشش کرتے ہیں

The fact is that the situation can be much better if we create tolerance in ourselves. Only by creating tolerance can peace and tranquility return to society. As a human being, it is not appropriate to torture anyone. This is reprehensible in every way, so the best thing is to get rid of the attitudes of violence and intolerance. Promote high moral values. Respect each other and teach humanity

یہ حقیقت ہے کہ ہم اگر اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کرلیں تو صورت حال خاصی بہتر ہوسکتی ہے ۔ صرف برداشت پیدا کرنے سے ہی معاشرے کا امن و چین لوٹ سکتا ہے۔ انسان ہونے کے ناتے کسی پر بھی تشدد کرنا کسی طور مناسب نہیں ۔ یہ ہر لحاظ سے قابل مذمت امر ہے لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ تشدد اور عدم برداشت کے رویوں سے جان چھڑائی جائے ۔ اعلیٰ اخلاقی اقدار کو فروغ دیاجائے ۔ ایک دوسرے کا احترام کیا جائے اور انسانیت کا درس دیاجائے

I am very thankful for @yousafharoonkhan @jlufer and @janemorane

@r2cornell
@haseeb-asif-khan

Sort:  
 4 years ago 

آپ نے بالکل ٹھیک کہا آج کل کے لوگوں میں بالکل بھی برداشت نہیں ہے دل پتھر کی طرح سخت ہو چکے ہیں

 4 years ago 

Shukrya bhi jan ap ki mohabatw ka

واعلیکم سلام حسیب بھاٸ آپ نے معاشرےکے بارے بہت اچھی باتیں لکھی ہیں

 4 years ago 

شکریہ بھائی جان

 4 years ago 

G bhi ap ny bilkul theek KahA h.
Great post

 4 years ago 

Shukrya dear brother

 4 years ago 

حسیب خان آپ نے بہت اچھی بات کی ہے آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں آپ کی روزانہ کی پوسٹ بہت اچھی ہوتی ہے

 4 years ago 

Shukrya bhi jan

واقعی بھاٸی معاشرے کی عمارت برداشت کے اوپر کھڑی ھے

 4 years ago 

شکریہ بھائی جان آپ کی محبتوں کا

 4 years ago 

Hamary moahsry mn bardasht na hony ki wja sy larai jagra aur qatal aam ho chuka hai.

 4 years ago 

G bhi jan thek kha

Congratulations, your post has been upvoted by @dsc-r2cornell, which is the curating account for @R2cornell's Discord Community.

Manually curated by @jasonmunapasee

r2cornell_curation_banner.png

 4 years ago 

You always post with very good information, it increases our knowledge

 4 years ago 

Thanks dear brother

 4 years ago 

Bhai ap ny bahut achi post lagai hy

 4 years ago 

Shukrya bhi jan

 4 years ago 

بھائی جان آپ کی ڈائری پڑھ کر بہت اچھا لگا امید ہے آپ اسی طرح کام کو جاری رکھیں گے

 4 years ago 

Shukrya bhi jan