عظیم افراد کے عظیم کام۔۔ ایک عہد ساز شخصیت

in Urdu Community15 days ago

بہت قیمتی ہوتے ہیں وہ لوگ معاشرے کے لئے
جو تہذیب سے پیار کرتے ہیں، علم سے پیار کرتے ہیں، لوگوں کے لیے خلوص اور ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں، اپنی زندگی کو یوں منظم بناتے ہیں کہ دوسروں کے لیے روشن مثال بن جاتے ہیں، اپنی زندگی کی مصروفیات کے باوجود اپنے اردگرد موجود لوگوں کے لیے سہارا بنتے ہیں،
علم سے پیار کے عملی اظہار کی ایک صورت کتابیں پڑھنا ، اچھی کتابوں کا ذخیرہ کرنا اور ایسی صورت پیدا کرنا کہ

FB_IMG_1719013549184.jpg

دوسرے بھی ان کتابوں سے استفادہ کرسکیں۔
اگر داودخیل کی بات کروں تو ایک ایسی شخصیت اس چھوٹے سے اس وقت کے گاؤں اور موجودہ قصبے میں گزری ہے جنہوں نے یہاں پہلی لائبریری کی بنیاد رکھی، اس گاؤں میں پہلا جنرل سٹور قائم کیا، اخبار پڑھنے اور جو نہیں پڑھ سکتے انھیں پڑھ کر سنانے کی روایت ڈالی

FB_IMG_1719013545840.jpg

FB_IMG_1719013542537.jpg

، اپنے محلے کو " مبارک آباد " کا نام باضابطہ طور پر دلایا
اپنے دور کی معیاری اور جدید پراڈکٹس اپنے علاقے میں مہیا کیئں۔ خوش اخلاقی سے ہر فرد کو اپنا گرویدہ بنایا ، اپنے خاندان کے لیے باعث عزت بنے ، اپنے بچوں کی مثالی

FB_IMG_1719013539459.jpg

FB_IMG_1719013534761.jpg

تربیت کی ، آج ان کے تینوں بیٹے اپنا مقام رکھتے ہیں۔
ان کی ایک عادت جس میں کوئی ان کا ثانی نہیں وہ باقاعدگی سے ڈائری لکھنے کی عادت ہے ۔ اہم باتوں کو احتیاط سے قلم بند کرکے گویا انہوں نے 1957 سے 2021 تک اپنے شہر کی تاریخ مرتب کر ڈالی ہے

اور جب اس دنیا سے رخصت ہوئے تو اپنے فرزند ظفر اقبال خان کو یہ ذمہ داری سونپ گئے کہ اب ڈائری روزانہ تم نے لکھنی ہے اور میں سلام پیش کرتا ہوں اس فرمانبردار بیٹے کو جو یہ ذمہ داری اپنا فرض اولین سمجھ

کر نبھا رہا ہے
جی بالکل آپ سب کا اندازہ درست ہے میری آج کی پوسٹ " ماما عبداللہ خان اربزئی" اونر اور بانی " حفیظ جنرل سٹور اینڈ حفیظ لائبریری " کے بارے میں ہے
آپ کی شخصیت ایک ہمہ جہت شخصیت تھی

۔ انہوں نے اس دور میں بھی اپنے شہر کی ترقی، سوچ کی جدت اور معیار زندگی بلند کرنے کے لئے محنت کی جب ہمارے علاقے میں اکثریت عوام کے ذہن کسی بھی طرح تبدیلی کو اپنانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ ماما عبداللہ خان نے اس دور میں لائبریری بنا کر نوجوان نسل کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے کی تحریک دی ۔

تعلیم سے محبت کا یہ عالم تھا کہ اپنے بیٹے سے یہ فرمائش کی کہ چاہے تم نوکری نہ کرو اپنا کاروبار کرو مگر

گریجویشن لازمی کرو ۔

FB_IMG_1719013554642.jpg

اللہ نے ماما عبداللہ خان کو عزت بھی عطا فرمائی ، دنیاوی اسباب بھی عطا کیئے اور سب سے بڑھ کر فرمانبردار اولاد جو ابھی تک اپنے والد کا ذکر محبت سے کرتی ہے۔ بھائی حفیظ اللہ خان، ظفر اقبال خان اور سمیع اللہ خان اپنے اپنے شعبہ زندگی میں کامیاب تو ہیں ہی ساتھ ساتھ اپنے حلقہ احباب میں ایک خاص مقام و مرتبہ رکھتے ہیں اس کامیابی کے پیچھے یقینا عظیم والد کی تربیت اور دعائیں شامل ہیں
قبیلہ اربزئ داودخیل کا ایک بڑا اور اہم قبیلہ ہے تعلیم کے میدان میں بھی کافی آگے ہے بہت سے نوجوان بیرون ملک بھی رہائش پذیر ہیں بسلسلہ ملازمت و تعلیم۔ اور اپنے قبیلے کی اس ترقی میں ماما عبداللہ خان کا اہم کردار ہے ہمیشہ اپنے تمام عزیزواقارب کی خیر خواہی چاہتے تھے بلکہ ہر کسی کے ساتھ ہمدردی کرتے تھے۔ ہمارے خاندان کے ساتھ خصوصی طور پر محبت تھی ۔ تایا ابو منور علی ملک اور ماموں جان ملک سجاد حسین اعوان کے بہت قریبی دوست تھے ۔ چند سال قبل بھائی جان ملک فیاض حسین اعوان جو اب امریکہ میں مقیم ہیں داودخیل آے تو خصوصی طور پر ماما عبداللہ خان کے گھر گئے ۔ آپ کے لیے دعا کی ،

ماما عبداللہ خان نے شہر میں سب سے پہلے موٹر سائیکل خریدی جو کئی سال تک ہمارے محلے کی واحد موٹر سائیکل رہی ۔ ابھی تک ظفر اقبال خان نے اپنے والد کی یادگار سنبھال رکھی ہے۔ تصاویر میں آپ ماما عبداللہ خان کو ڈائری لکھتے دیکھ سکتے ہیں۔ جو ان کا سب سے بڑا شوق تھا . آپ نے اپنے بچوں کے لیے گھر میں بیڈمنٹن کا گراونڈ بنا رکھا تھا جہاں شہر بھر کے نوجوان کھیلنے آتے ۔ اسی طرح سب سے پہلے ٹی وی بھی آپ کے پاس تھا ۔ لوگ خبریں سننے دور دور سے آپ کے پاس آتے

یہ تحریر عبد اللہ صاحب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سٹیمیٹ پر لگائی گئ ہے اور اللہ کریم ماما عبداللہ خان اربزئی کے درجات بلند فرمائے آمین