Betterlife @waseem-shahzad The diary Game Date13-04-2021
ایک بے مثال عہد تمام ہوا۔تعلیمی و تدریسی دنیا کا ایک بہت عظیم اور سنہرا باب اپنے تکمیل کو پونچا۔
محسن تعلیم، محسن طلبا، معمار قوم ، استاد الاساتذہ ، سرسید ثانی، فخر پاکستان ، فخر اساتذہ۔ بانی ادارہ مثالی پبلک اسکول مظفرگڑھ
الحاج شیخ محمّد جمیل قریشی صاحب اس دار فانی سے کوچ کر گے۔اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن 😭😭
واۓ گل چین اجل کیا خوب تھی تیری پسند،
پھول وہ توڑا کہ ویراں کر دیا سارے کا سارا چمن 😪
استاد محمّد جمیل صاحب صرف ایک انسان نہیں بلکے اپنے اندر ایک ادارہ تھے۔صرف ایک پھول نہیں بلکے پورے کا پورا گلستان تھے۔
آپ ایک ایسا چراغ تھے جسکی بدولت لاکھوں چراغوں اس کی روشنی سے مستفید ہوے۔آپ کے لگاۓ ہوے پودے اس ملک کے گوشہ گوشہ میں پھل دے رہے ہیں۔
استاد جمیل نے پاکستان کی تعلیمی دنیا میں مثالی اسکول مظفرگڑھ کا کا سنگ بنیاد رکھ کر ایک انقلاب برپا کر دیا۔
مثالی اسکول ایک مادر علمی یا درس و تدریس کا صرف ایک ادارہ نہیں، بلکے قوم و ملت کے تعمیر کی ایک بہت بڑی درس گاہ ہے۔یہ ادارہ 4 دہائیوں سے اس ملک کے نونہالوں کو تعلیم کے نور سے مشرف کرنے میں مشغول ہے۔اس ادارے کی کامیابی کا سہرہ استاد جمیل کے سر بندھتا ہے۔جمیل صاحب نے اپنی ساری زندگی اس ادارے اور طلبا کی آبیاری کی خاطر وقف کر دی۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے،
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
استاد جمیل ، اپنے طلبا کے معروف بابا جمیل ایک نہایت تعلیم دوست، اصول پرست انسان تھے۔تعلیم کی ترسیل کے سلسلہ میں کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔آپ کا اوڑھنا بچھونا اسکول تھا۔مہنگائی کے اس پراشوب دور میں نہایت معقول فیس میں آعلیٰ تعلیم مہیا کرنا جمیل صاحب کی تعلیم سے محبّت کی زندہ مثال ہے۔استاد جمیل وہی خود کھاتے جو بچے کھاتے۔وہیں سوتے جہاں بچے سوتے۔علی الصبح بچوں کے ہمراہ اٹھتے اور نماز فجر ادا کرتے۔بعد نماز فجر ، رات دیر تلک تعلیم کے موتی بکھیرتے۔سارے اسکول کے سو جانے کے بعد خود سوتے۔استاد جمیل سب کے ساتھ مساویانہ سلوک رواں رکھتے۔خواہ کوئی وزیر یا افسر کا بیٹا ہو کوئی امتیازی سلوک نہ برتا جاتا۔ایک مزدور اور جاگیردار کی اولاد کو ایک آنکھ سے دیکھتے تھے۔
انہوں نے ہزاروں خاندانوں کا مقدّر بدل دیا۔کئی دوست میرے سامنے موجود ہیں۔جو ایک نہایت متوسط گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے مگر آج الحمداللہ بہت بڑی بڑی پوسٹس پر براجمان ہیں۔آج انکے بچھڑنے پر ہر ایک شاگرد کے منہ سے بے ساختہ میری طرح ایک جملہ زباں سے رواں تھا
"میں آج جو کچھ بھی ہوں، وہ اپنے استاد محترم شیخ محمّد جمیل قریشی کی بدولت ہوں"
میری اللّه رب العزت سے یہی دعا ہے کہ میرے استاد محترم سے جو جانے انجانے میں خطائیں ہوئی انھیں اپنی رحمت کے سبب معاف کر دے، اور اپنی نبیوں کے پیشے کا علمبردار ہونے کے صدقے انکی بخشش فرما اور جنّت الکبری میں آعلیٰ ترین مقام عطاء فرما اور انکے بعد بھی مثالی اسکول کے دائم و آباد رکھنا۔آمین ثمہ آمین۔
میں آصف خان ممکزئی انکی بےبہاں خدمات پر عقیدت مندانہ سلام پیش کرتا ہوں۔
تاحشر تیری دید کو ترستی رہیں گی نگاہیں،
گلشان میں تیرا جیسا آبیار پھر
Your post is very nice i like it very much.picture is very beautiful i like it very much