آگاہی کا پیغام سب کے لیے

in LifeBeat Community3 months ago

ایک فراڈ جو مارکیٹ میں بڑا عام ہے۔
کوئی ادارہ یا شخص لوگوں کو لالچ دیتے ہیں کہ اپنا سرمایہ ہمارے پاس انویسٹ کریں اور بدلے میں ماہانہ پرکشش منافع حاصل کریں۔ جب کبھی آپ کو آپ کی سرمایہ کردہ مکمل رقم کی ضرورت ہو گی آپ ایک مہینے کا نوٹس دے کر وصول کر سکیں گے۔ ایسی "کمپنیاں" ایک لاکھ روپے کی انویسٹمنٹ کے بدلے 10، 12 ہزار کے منافع اور بعض اس سے بھی بہتر کی پیشکش کرتی ہیں۔ مطلب اگر کوئی بندہ 10 لاکھ کی سرمایہ کاری کرے گا تو اسے ماہانہ قریب لاکھ روپے کا منافع گھر بیٹھے مل رہا ہو گا اور سرمایہ کاری محفوظ کی محفوظ۔ یقینا کوئی بھی شخص ایسی پرکشش آفر سے فایدہ کیوں نہ اٹھائے جبکہ کمپنی یا یہ آفر دینے والا شخص اصل سرمایہ کاری کی رقم کا چیک بھی کاٹ کر دے رہا ہو کہ بھائی اگر آپ کو کسی وقت اعتماد نہ رہے تو فوری چیک کیش کرائیں اور اپنے پیسے وصول کر لیں۔
میں نے بہت سارے سمجھدار لوگوں کو بھی اس ٹریپ میں پھنسا ہوا دیکھا ہے۔
اس سارے میں فراڈ ہوتا کیا ہے۔
کمپنی یا وہ شخص اپنا چیک تو دیتے ہیں۔ ساتھ سرمایہ کار کی "مزید تسلی" کیلئے ایک اسٹامپ پیپر پر معاہدہ بھی کر لیتے ہیں۔ اس معاہدے میں اس چیک اور دی گئی رقم کا باقاعدہ ذکر ہوتا ہے۔ اور یہ بھی کہ رقم انویسٹ کی جا رہی ہے۔ سرمایہ کار مزید مطمئن ہو جاتا ہے کہ یہ تو چیک کے ساتھ ساتھ اپنا دستخط کردہ اسٹامپ پیپر بھی کر کے دے رہا ہے۔ جبکہ حقیقت میں یہ اسٹامپ پیپر اس چیک کیخلاف کسی ممکنہ کارروائی کا کور فراہم کر رہا ہوتا ہے۔
"کمپنی" سرمایہ کار کے اپنے دیے گئے پیسوں سے ہی دو تین مہینے "منافع" نکال کر اسے دیتی ہے جس پر وہ خوش ہو جاتا ہے اور اپنے خاندان اور جاننے والوں کو بھی اس آسان اور محفوظ سرمایہ کاری کی ترغیب دے کر مزید لوگوں کو اس ٹریپ کا شکار بنواتا ہے۔ ہر شخص کو دو تین مہینے کا ریگولر منافع دے کر کمپنی اب لیت و لعل سے کام شروع کر دیتی ہے۔ کبھی دو مہینے بعد منافع کی ایک قسط تو کبھی چار بعد۔ اور پھر ایک موقع پر بالکل انکار ہو جاتا ہے کہ آج کل "خسارہ" چل رہا ہے۔ اور پھر یہ خسارہ کبھی منافع میں نہیں بدلتا۔
یہ بڑا بہترین اور منافع بخش قسم کا فراڈ ہے۔ میرے ہی دیے گئے پیسوں میں سے کچھ پیسے کچھ مہینے میں مجھے واپس کر کے باقی ہڑپ کر لیے جاتے ہیں۔ اب بیچارے سرمایہ کار کے پاس وکیل یا پولیس کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
عموما چیک باؤنس ہونے پر 489 ایف تعزیرات پاکستان کی ایف آئی آر درج ہوتی ہے۔ جس کی سزا زیادہ سے زیادہ 3 سال تک قید ہوتی ہے۔ اور عموما ملزم اگر گرفتار بھی ہو جائے تو زیادہ سے زیادہ ایک ڈیڑھ ماہ بعد ضمانت پر رہا ہو کر باہر آ جاتا ہے۔ لیکن رکیے۔ ان سرمایہ کاری کمپنیوں یا اشخاص پر یہ ایف آئی آر سرے سے ہوتی ہی نہیں۔ کیوں؟ قانون کہتا ہے کہ جب آپ نے کسی بزنس میں سرمایہ کاری کی ہے تو پھر آپ منافع اور خسارہ میں برابر کے شریک ہیں۔ کمپنی نے آپ سے جو اسٹامپ پیپر کروایا تھا وہ یہاں ان کی مدد اور ڈیفینس کو آتا ہے۔ کمپنی کا نمائندہ یا وکیل تھانے اور عدالت میں کہتا ہے کہ یہ خالصتا دیوانی نوعیت کا معاملہ ہے۔ سرمایہ کاری تھی۔ جب تک فائدہ ہوتا رہا، منافع دیا جاتا رہا۔ نقصان ہوا تو سرمایہ دار نقصان میں بھی شریک ہے۔ اس کے پیسے بھی ڈوب گئے۔ قانون اس بات کو مانتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ یہاں روٹین کی 489 ایف کی ایف آئی آر نہیں ہو گی کہ it is matter of pure civil nature. You may approach the civil court for remedy if any.
سرمایہ کار خالی ہاتھ اور کمپنی "دن دگنی رات چوگنی" ترقی کرتی ہے۔
خود بھی محتاط رہیں اور اپنے جاننے والوں کو بھی اس فراڈ سے بچائیں۔ ہر آسان رقم ایک فراڈ کا پیش خیمہ ہوتی ہے۔

میں اس پوسٹ کے بارے میں نہیں لکھ رہا ہوں، متن، یہ مفت کاپی رائٹ مواد ہے، اور میں نے یہاں آگاہی کے لیے شائع کیا ہے۔

I am not writing about this post, the text, it is free copyright material, and I published it here for awareness.

Sort:  

آپ نے بہت خوبصورت پیغام دیا، ہمیں اس پر غور کرنا چاہیے۔