Batter Life Urdu Community the dark game date 1/10/21
اسلام علیکم دوستو ۔میں امید کرتا ہوں کہ میرے تمام دوست خیریت سے ہوں گے ۔اور میں بھی آپ کی دعاؤں سے بالکل خیریت سے ہوں ۔
آج کا میرا موضوع ہے ۔قائد اعظم اور نظریہ پاکستان ۔
وہ عظیم شخص جس نے مسلمانان برصغیر کو باوقار اور محفوظ مقام تک پہنچایا ۔وہ قائد اعظم کی ہی ہستی تھی ۔انہوں نے نظریہ پاکستان کی وضاحت ان الفاظ میں کی ۔
پاکستان تو اسی روز ہی وجود میں آگیا تھا جب پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا ۔
انیس سو ترتالیس کس سالانہ اجلاس منعقدہ کراچی میں قائداعظم نے پاکستان اور اسلام کے باہمی رشتے کو واضح کرتے ہوئے فرمایا ۔
وہ کون سا رشتہ ہے جس سے منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں ۔وہ کون سی چٹان ہے جس پر اس ملت کی عمارت استوار ہے ۔وہ کونسا لنگر ہے جس سے اس امت کی کشتی محفوظ کر دی گئی ہے ۔وہ رشتہ ہو چٹان وہ لنگر خدا تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید ہے ۔
مارچ 1944 میں طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے آپ نے فرمایا ۔
ہمارا رہنما اسلام ہے اور یہی ہماری زندگی کا مکمل ضابطہ ہے ۔
23 مارچ 1941 کو ڈھاکا کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔
میں چاہتا ہوں کے آپ سندھی بلوچی پٹھان اور بنگالی بن کر بات نہ کرے ۔یہ کہنے میں آخر کیا فائدہ ہے کہ ہم پنجابی سندھی پٹھان ہیں ہم تو بس مسلمان ہیں ۔
آپ نے علی گڑھ میں خطاب کرتے ہوئے نظریہ پاکستان کو ان الفاظ میں واضح کیا ۔
پاکستان کے مطالبے کا محرک اور مسلمانوں کے لیے جداگانہ مملکت کی وجہ کیا تھی ۔تقسیم ہند کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ۔اس کی وجہ ہندوؤں کی تنگ نظری ہے نہ انگریزوں کی چال ۔یہ اسلام کا بنیادی مطالبہ ہے ۔
قائد اعظم نے برصغیر کے تاریخی تناظر میں موقف اختیار کیا کہ جنوبی ایشیا کے مسلمان ہرگز اقلیت نہیں ہے ۔وہ ایک مکمل قوم ہے اور حق رکھتے ہیں کہ جن علاقوں میں ان کی اکثریت ہے وہاں وہ اپنی علیحدہ ریاست قائم کرلی ۔
آج کی میری کہانی یہیں پر ختم ہوتی ہے ۔میں امید کرتا ہوں کے آپ سب کو یہ بہت پسند آئی ہوگی خدا حافظ ۔
please vote